وہی ہمارا طریق ِ اُلفت کہ دشمنوں سے
بھی مل کے چلنا
نہ ایک شیوا ترا ستمگر کہ دوست سے دوستی نہ کرنا
ہم ایک رستہ گلی کا اُس کو دِکھا کے ، دل کو ہوئے پشیماں
یہ حضرت خضر کو جتا دو کسی کی تم رہبری نہ کرنا
نہ ایک شیوا ترا ستمگر کہ دوست سے دوستی نہ کرنا
ہم ایک رستہ گلی کا اُس کو دِکھا کے ، دل کو ہوئے پشیماں
یہ حضرت خضر کو جتا دو کسی کی تم رہبری نہ کرنا
<=============>
No comments:
Post a Comment